نفس لوّامہ
﴿ لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ ﴿١﴾ وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ﴾(القیامۃ 2,1:75)
’’میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی۔ اور قسم کھاتا ہوں نفس ملامت گر کی۔‘‘
ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے تباہی ہے
﴿ وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾ أَلَا يَظُنُّ أُولَـٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ﴾ ( المطففین 83: 1۔4)
’’ڈنْڈی مارنے والوں کے لیے تباہی ہے۔ وہ کہ جب وہ لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیتے ہیں۔ اور جب وہ انھیں ناپ کر یا تول کر دیں تو کم دیتے ہیں۔ کیا یہ لوگ یقین نہیں رکھتے کہ بے شک وہ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے۔‘‘
طعنہ زن، عیب جو اور مال سینت سینت کر رکھنے والے کے لیے ہلاکت ہے
﴿ وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴿١﴾ الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ ﴿٢﴾ يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿٣﴾ كَلَّا ۖ لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ ﴿٤﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ ﴾(الھمزہ 105: 1۔5)
’’ہر طعنہ زن، عیب جو کے لیے ہلاکت ہے۔ جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھا۔ وہ سمجھتا ہے کہ بے شک اس کا مال اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ ہرگز نہیں!اسے ضرور حُطَمَہ میں پھینکا جائے گا اور آپ کو کیا معلوم حُطَمَہ کیا ہے؟‘‘
روزِ جزا کو جھٹلانے والے کے کرتوت
﴿ أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿١﴾ فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿٢﴾ وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿٣﴾ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ
’’(اے نبی!) کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟ تو یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ اور مسکین کو کھانا کھلانے کا شوق نہیں دلاتا۔ چنانچہ تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے۔ جو اپنی نماز
|