Maktaba Wahhabi

176 - 516
13 شفاعت یہود و نصاریٰ اور کفار و مشرکین اپنے اپنے پیشواؤں، یعنی نبیوں، ولیوں، بزرگوں، پیروں اور مُرشدوں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ (معاذ اللہ) اللہ پر ان کا اتنا اثر ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کے بارے میں جو بات چاہیں اللہ سے منوا سکتے ہیں، اسی کو وہ شفاعت کہتے تھے، یعنی ان کا عقیدہ وہی تھا جو آج کل کے گمراہوں کا ہے کہ ہمارے بزرگ اللہ کے پاس اَڑ کر بیٹھ جائیں گے اور ہمیں بخشوا کر ہی اٹھیں گے۔ شفاعت بے شک ہوگی مگر یہ شفاعت وہی لوگ کر سکیں گے جنھیں اللہ اجازت دے گا اور وہ صرف اُسی بندے کے لیے شفاعت کر سکیں گے جس کے لیے اللہ اجازت دے گا۔ اللہ اپنے نافرمان بندوں کے لیے اجازت نہیں دے گا۔ یہ اجازت اہل ایمان و توحید میں سے ان لوگوں کے لیے ہو گی جو گنہگار ہوں گے۔ یہ شفاعت فرشتے بھی کریں گے، انبیا و رسل بھی اور شہداء و صالحین بھی مگر اللہ پر ان میں سے کسی بھی شخصیت کا کوئی دباؤ نہ ہو گا بلکہ اس کے برعکس یہ لوگ تو خود اللہ کے خوف سے لرز رہے ہوں گے۔ اور اللہ تعالیٰ مومنوں میں سے کچھ لوگوں کو بغیر سفارش کے محض اپنی رحمت اور فضلِ خاص سے جہنم سے نکال لے گا۔ یہود کو یہ دھوکا بھی تھا کہ ہم تو اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں، اس لیے مؤاخذہ آخرت سے محفوظ رہیں گے جبکہ وہاں تو اللہ کے نافرمانوں کو کوئی بھی سہارا نہیں دے سکے گا۔ اسی فریب میں اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مبتلا ہے۔ بہت سے لوگوں نے ’’شفاعت‘‘ کو اپنی
Flag Counter