6
جہاد فی سبیل اللہ
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لفظ جہاد ’’جہد‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں ’’کوشش کرنا‘‘ دوسرے لفظوں میں جہاد کے معنی ہیں کسی مقصد کے حصول کے لیے اپنی انتہائی کوشش صرف کر ڈالنا۔ یہ محض جنگ ہی کا ہم معنی نہیں ہے۔ جنگ کے لیے تو ’’قتال‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جہاد اس سے کہیں زیادہ وسیع تر مفہوم رکھتا ہے اور اس میں جنگ سمیت ہر قسم کی جدوجہد شامل ہے۔ چنانچہ اللہ کی راہ میں دین حق کی خاطر علمی، ادبی، معاشی، معاشرتی، عسکری، مذہبی اور اخلاقی سطح پر کی گئی کوئی بھی انفرادی و اجتماعی کوشش خواہ مال، جان، ہاتھ، دل، زبان یا قلم سے کی جائے ، وہ جہاد کہلائے گی۔
عام حالات میں ’’قتال‘‘ (جہاد کی ایک قسم یعنی جنگ) مسلمان مردوں پر فرض ہوتا ہے جبکہ عورتوں پر فرض نہیں ہوتا۔ عورتوں کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔ جبکہ مخصوص جہاد یعنی کفار اور محاربین کے ساتھ جنگ ’’فرضِ کفایہ‘‘ ہے (اگر کچھ لوگ یہ فرض سرانجام دے رہے ہوں تو باقی لوگوں پر سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے) البتہ مسلمانوں کی جماعت کا مسلمان ’’امام یاامیر‘‘ جن افراد کو متعین کر کے جہاد کا حکم دے ان کے لیے جہاد ’’فرضِ عین‘‘ ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں ماں باپ سے اجازت لینا ساقط ہو جاتا ہے۔ ’’قتال‘‘ والے جہاد کے لیے کسی مسلمان ’’شرعی امام یا شرعی امیر‘‘ کی اجازت اور قیادت شرط لازم ہے۔
|