فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴾ ( العمران 3: 170،169)
فضل سے انھیں دیا اس پر وہ خوش ہیں اور ان (مومنوں) کے بارے میں بھی خوشی محسوس کرتے ہیں جو ابھی تک ان سے نہیں ملے اور ان کے پیچھے (دنیا میں) رہ گئے ہیں کہ انھیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘
بچاؤ کا سامان لینے کا حکم
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ فَانفِرُوا ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُوا جَمِيعًا﴾ ( النساء 4: 71)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم اپنے بچاؤ کا سامان لے لو، پھر تم الگ الگ دستوں کی شکل میں یا اکٹھے ہو کر نکلو۔‘‘
منافقین کا دوغلا طرز عمل
﴿ وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا ﴿٧٢﴾ وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللَّـهِ لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ ( النساء 4: 72، 73)
’’اور بے شک تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو نکلنے میں ضرور دیر کرتا ہے، پھر اگر تم پر کوئی مصیبت آئے تو وہ کہتا ہے: اللہ نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان کے ساتھ موجود نہیں تھا۔ اور اگر تمھیں اللہ کا فضل ملے تو وہ، گویا جیسے تمھارے اور اس کے درمیان کوئی دوستی نہ ہو، ضرور کہے گا: کاش میں ان کے ساتھ ہوتا، پھر میں بڑی کامیابی حاصل کرتا۔‘‘
کفار کے ظلم و ستم سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے جہاد کا حکم
﴿ وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا
’’اور (اے مسلمانو!) تمھیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں کمزور مردوں، عورتوں اوربچوں کی خاطر نہیں لڑتے، جو کہتے ہیں :اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی
|