وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَـٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ ۖ إِنَّ اللَّـهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾ ( العمران 3: 37)
سے قبول کر لیا اور اس کی بہت اچھی پرورش کی اور زکریا کو اس کا سر پرست بنا دیا۔ زکریا جب بھی محراب میں داخل ہوتے تو اس کے پاس کچھ کھانے پینے کی چیزیں پاتے، وہ کہتے: اے مریم! تیرے پاس یہ کہاں سے آئیں؟ وہ کہتی:یہ اللہ کی طرف سے (آئی) ہیں، بے شک اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے۔‘‘
اللہ نے آزمائش کے لیے بعض کو بعض پر اونچے درجے عطا کیے
﴿ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ الْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ﴾ ( الانعام 6: 165)
’’اور وہی ہے جس نے تمھیں زمین میں ایک دوسرے کا جانشین بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر اونچے درجے عطا کیے تاکہ وہ تمھیں ان نعمتوں میں آزمائے جو اس نے تمھیں دیں۔‘‘
اللہ جسے چاہے کُھلا اور جسے چاہے نپا تُلا رزق دیتا ہے
﴿ اللَّـهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ وَفَرِحُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ﴾ ( الرعد 13: 26)
’’اللہ جسے چاہے کھلا رزق دیتا ہے اور (جسے چاہے) تنگ کر دیتا ہے۔ اور وہ (کافر) دنیا کی زندگی پر اِتراتے ہیں، حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کی نسبت (حقیر) متاع ہی تو ہے۔‘‘
قارون کونصیحت کی گئی کہ اللہ نے تجھ پر احسان فرمایا ہے تُوبھی لوگوں پر احسان کر
﴿ وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّـهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّـهُ
’’اور جو کچھ اللہ نے تجھے دیاہے، تو اس سے آخرت کا گھر تلاش کر، اور تو دنیا میں بھی اپنا حصہ مت بھول اور تو (لوگوں سے) ایسے احسان کرجیسے اللہ نے تجھ پر
|