پلٹ جائیں گے۔‘‘
ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کے لیے خلافت کی نوید
﴿ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا﴾ ( النور 24: 55)
’’جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ضرور خلافت دے گا، جیسے اس نے ان سے پہلے لوگوں کو خلافت دی تھی اور ان کے لیے ضرور ان کا وہ دین محکم و پائیدار کر دے گا جو اس نے ان کے لیے چنا اور ان کی حالتِ خوف کو بدل کر وہ ضرور انھیں امن دے گا، وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی شے کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔‘‘
اللہ کے خاص بندوں کی نمایاں صفات
﴿ وَعِبَادُ الرَّحْمَـٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴿٦٣﴾ وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ﴿٦٤﴾ وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ﴿٦٥﴾ إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ﴿٦٦﴾ وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ﴿٦٧﴾ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن
’’اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پرآہستگی (وقار اور عاجزی) سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں: سلام ہے۔ اوروہ جو اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں رات گزارتےہیں۔ اور وہ جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے، بلاشبہ اس کا عذاب دائمی چمٹنے والا ہے۔ بے شک وہ (جہنم) ٹھہرنے اور قیام کرنے کی بری جگہ ہے۔ اور وہ لوگ کہ جب وہ خرچ کرتے ہیں تونہ اسراف کرتے ہیں اور نہ تنگی (بخیلی) ہی، اور ان کا خرچ اس کے درمیان معتدل ہوتا ہے۔ اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور
|