Maktaba Wahhabi

364 - 516
3 زکاۃ، صدقات اور اللہ کی راہ میں خرچ مسلمانوں پر زکاۃ فرض کی گئی تاکہ امیروں اور غریبوں کا فرق کم کیا جاسکے اور دولت کی تقسیم منصفانہ ہو۔ اسلامی معیشت و اقتصاد کی اساس زکاۃ ہے، نصاب کے مطابق دولت ہونے کی صورت میں اس کا ڈھائی فیصد سالانہ کے حساب سے زکاۃ دی جائے۔ اس طرح دو فائدے نقد ہوتے ہیں۔ محتاجوں کی مدد بھی ہو جاتی ہے اور خود اپنا مال بھی پاک ہو جاتا ہے اور برکت بڑھتی ہے، علاوہ ازیں صدقات و خیرات اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے اور رنج و بلا کو دور کرنے کا مؤثر ترین سبب ہیں۔ والدین، قریبی رشتے داروں اور ضرورت مندوں پر خرچ کرو ﴿ يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴾ ( البقرۃ 2: 215) ’’(اے نبی!) لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دیجیے: تم اپنے مال میں سے جو بھی خرچ کرو، تو اپنے والدین،رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے (خرچ کرو) اور تم جو بھلائی بھی کرو گے، بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔‘‘ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کا اجر اللہ کے پاس ہے ﴿ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ ’’جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں،
Flag Counter