إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا ﴾( الکہف 18: 110)
بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا الٰہ صرف ایک الٰہ ہے، پھر جو شخص کہ اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو وہ عمل کرے نیک عمل اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائے۔‘‘
روح اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے
﴿ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٨٥﴾ وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهِ عَلَيْنَا وَكِيلًا ﴿٨٦﴾إِلَّا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيرًا﴾ (بنیٓ إسرآء یل 17: 85۔87)
’’اور وہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہیے: روح میرے رب کے حکم سے ہے، اور تمھیں تو بہت ہی تھوڑا علم دیا گیا ہے اور البتہ اگر ہم چاہیں تواسے ضرور لے جائیں جوکچھ ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے، پھر آپ اس پر ہمارے مقابلے میں اپنا کوئی حمایتی نہ پائیں گے سوائے آپ کے رب کی رحمت کے، بے شک آپ پر اس کا فضل بہت زیادہ ہے۔‘‘
’’رحمۃ للعلمین‘‘
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾ ( الانبیاء 21: 107)
’’اور (اے نبی!) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
ازواجِ مطہرات امت کی مائیں ہیں
﴿النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ﴾(الأحزاب 6:33)
’’نبی مومنوں پران کی (اپنی) جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔‘‘
|