فضول خرچی نہ کرو، نہ کنجوس بنو۔ اعتدال سے خرچ کرو
﴿ وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ﴾( الفرقان 25: 67)
’’اور وہ لوگ کہ جب وہ خرچ کرتے ہیں تونہ اسراف کرتے ہیں اور نہ تنگی (بخیلی) ہی اور ان کا خرچ اس کے درمیان معتدل ہوتا ہے۔‘‘
زکاۃ دینے سے مال بڑھ جاتاہے
﴿ وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّـهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ﴾
( الروم 30: 39)
’’اور تم سود پر جو (قرض) دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مالوں میں (شامل ہوکر) بڑھے، تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا، اور تم اللہ کا چہرہ چاہتے ہوئے جو کچھ بطور زکاۃ دیتے ہو، تو ایسے لوگ ہی (اپنا مال) کئی گنا بڑھانے والے ہیں۔‘‘
اللہ کو قرضِ حسنہ دینے والوں کے لیے اجرِ کریم کا اعلان
﴿ إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ﴾(الحدید 18:57)
’’بلاشبہ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اورجنھوں نے اللہ کو قرضِ حسنہ دیا تو وہ ان کے لیے بڑھایا جائے گا اور ان کے لیے عمدہ اجر ہے۔‘‘
موت سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کر لو!
﴿ وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ﴾
( المنافقون 63: 10)
’’اور تم اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمھیں رزق دیا ہے، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی ایک کو موت آئے، پھر وہ کہے: اے میرے رب! تونے مجھے کچھ مدت تک اور کیوں نہ مہلت دی کہ میں صدقہ کرتا اور
|