Maktaba Wahhabi

211 - 516
41 حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ غزوئہ حنین کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جارہے تھے اور ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ (راستے میں) مشرکین کی ایک بیری تھی، وہ (عظمت اور برکت کے خیال سے) اس کے پاس آکر بیٹھے رہتے تھے اور (برکت کے لیے) اپنے ہتھیاربھی اس پر لٹکایا کرتے تھے۔ اس کا نام ’’ذات انواط‘‘تھا۔ چلتے چلتے ایک (اور) بیری کے پاس سے ہمارا گزر ہوا تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! جیسے ان مشرکین کا ’’ذات انواط‘‘ ہے، آپ ہمارے لیے بھی ’’ذات انواط‘‘ مقرر فرما دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اکبر! یہی تو (گمراہی اور سابقہ قوموں کے) راستے ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم نے تو وہی بات کی جو بنواسرائیل نے موسیٰ سے کہی تھی کہ اے موسیٰ! جیسے ان کے معبود ہیں آپ ہمارے لیے بھی ایک معبود مقرر کر دیں۔ موسیٰ نے فرمایا: تم تو بڑے نادان ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم بھی پہلی امتوں کے طریقوں پر چلو گے۔‘‘ (اس حدیث کوامام ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح قراردیا ہے۔) (جامع الترمذي، حدیث: 2180 و مسند أحمد: 218/5، والمعجم الکبیر للطبراني: 285/3، حدیث: 3291) (یاد رہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بیعتِ رضوان کا درخت کاٹ دیا گیا تھا۔) 42 جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی تحقیق اس نے کفر کیا۔ کافروں کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور آنکھوں پر پردہ ہے ﴿ خَتَمَ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾ ( البقرۃ 2: 7) ’’ اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔‘‘ کافروں پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے ﴿ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ ’’بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اس حال میں
Flag Counter