مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ ﴿١٦﴾ يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿١٧﴾ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴿١٨﴾ وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ﴾( القصص 31: 16۔19)
رائی کے دانے کے برابر ہو اور وہ کسی چٹان میں یا آسمانوں اور زمین کے اندر کہیں بھی ہو، تو اللہ اسے نکال لائے گا، بلاشبہ اللہ نہایت باریک بین، بہت باخبر ہے۔ اے میرے (پیارے) بیٹے! تو نماز قائم کر اور نیکی کاحکم دے اور برائی سے منع کر اور جو تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کر، بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ اور تو تکبروغرور سے اپنے رخسار کو لوگوں سے نہ پھیر اور زمین پر اکڑ کر نہ چل، بے شک اللہ ہرمغرور،ڈینگیں مارنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ اور تو اپنی چال درمیانی رکھ اور اپنی آواز دھیمی رکھ، بلاشبہ سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی آوازہے۔‘‘
’’ظہار‘‘ اور لے پالکوں کے بارے میں احکام
﴿ مَّا جَعَلَ اللَّـهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ ۚ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللَّـهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿٤﴾ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾ ( الاحزاب 33: 5،4)
’’اور تم اپنی جن بیویوں کو ماں کہہ بیٹھتے ہو، انھیں اس (اللہ) نے تمھاری مائیں نہیں بنایا اور نہ اس نے تمھارے لے پالکوں(منہ بولے بیٹوں) کو تمھارے (حقیقی) بیٹے بنایاہے، یہ تو تمھارے اپنے مونہوں کی باتیں ہیں اور اللہ حق (بات) کہتا ہے اور وہی (سیدھا) راستہ دکھاتا ہے۔ ان (لے پالکوں) کو ان کے (حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو، اللہ کے نزدیک یہ بہت انصاف کی بات ہے، پھر اگر تمھیں ان کے باپوں کا علم نہ ہو تو وہ تمھارے دینی بھائی اور تمھارے دوست ہیں اور اس معاملے میں تم بھول چوک جاؤ تو اس میں
|