Maktaba Wahhabi

153 - 516
7 آخرت میں حساب کتاب پر ایمان مومن مسلمان اس بات پر ایمان رکھتا ہے کہ قیامت قائم ہو جانے کے بعد اعمال کا حساب کتاب شروع ہو گا اور میزان (ترازو) قائم کر دی جائے گی۔ جن کے نیک اعمال کا پلڑا بھاری ہو گا، انھیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نعمت کے باغوں، یعنی جنت میں داخل فرمائے گا جہاں جنتی جس نعمت کی بھی آرزو کریں گے پوری کی جائے گی۔ اس کے برعکس جن کے اعمال کا پلڑا ہلکا ہو گا (بُرے اعمال بھاری ہوں گے) وہ دوزخ کے مستحق قرار پائیں گے جہاں وہ آگ اور کھولتے پانی میں ڈالے جائیں گے جہاں انھیں زخموں کی دھو وَن اور پیپ پینی پڑے گی اور تھوہر کا درخت اُن کا کھانا ہو گا جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ قیامت قائم ہو جانے کے بعد تمام انسانوں کو پل صراط سے گزرنا ہو گا جو بعض آثار کے مطابق بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے تیز ہو گا۔ اہلِ ایمان (نیکو کار) آرام سے گزر جائیں گے اور انھیں جنت میں خوش آمدید کہا جائے گا جبکہ کافر اور گنہگار اس پل سے نیچے (دوزخ) میں گر جائیں گے۔ اُخروی زندگی میں موت نہیں ہو گی ہمیشہ جینا ہو گا۔ ایمان والے نیکوکار نعمت کی بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے جبکہ کافر و گنہگار لوگ بُرے عذاب کی جگہ ’’دوزخ‘‘ میں ہمیشہ رہیں گے۔ انسان اس دنیا میں اپنے دستِ نگر افراد پر جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے اس کا حساب کتاب ضرور رکھتا ہے یا گاہے بگاہے یہ چیک کرتا ہے کہ بھئی تمھیں فلاں دن اتنے پیسے
Flag Counter