جنّات آگ کے شعلوں سے پیدا ہوئے
﴿ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿١٤﴾ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ﴾(الرحمٰن 15,14:55)
’’اس نے انسان کو ٹھیکرے جیسی کھنکتی مٹی سے پیدا کیا۔ اور اس نے جن کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔‘‘
جنات میں نیک بھی ہیں اور بد بھی
﴿قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ﴿١﴾ يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا ﴿٢﴾ وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا ﴿٣﴾ وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّـهِ شَطَطًا ﴿٤﴾ وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن تَقُولَ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا ﴿٥﴾ وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا ﴿٦﴾ وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَمَا ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَبْعَثَ اللَّـهُ أَحَدًا ﴿٧﴾ وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا ﴿٨﴾ وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا ﴿٩﴾ وَأَنَّا لَا نَدْرِي أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَن فِي الْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًا ﴿١٠﴾ وَأَنَّا
’’(اے نبی!) کہہ دیجیے: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) غور سے سنا، تو انھوں نے کہا: بے شک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ وہ رشد وہدایت کی راہ دکھاتا ہے، تو ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم کسی کو بھی اپنے رب کا ہرگز شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت اونچی ہے، نہ اس نے (اپنی) کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ اولاد۔ اور یہ کہ ہمارا بے وقوف اللہ کی بابت ناحق جھوٹی باتیں لگاتا رہا ہے۔ اور یہ کہ ہمارا خیال تھا کہ انسان اور جن اللہ پر ہر گز جھوٹ نہیں بولیں گے۔ اور بے شک انسانوں کے کچھ مرد جنوں کے کچھ مردوں کی پناہ پکڑتے تھے، تو انھوں نے ان کو سرکشی میں بڑھایا۔ اور یہ کہ انھوں نے خیال کیا تھا جیسے تم (جنوں) نے خیال کیاتھا کہ اللہ کسی کو دوبارہ ہرگز نہیں اٹھائے گا۔ اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہریداروں اور شہابوں (شعلوں) سے بھرا پایا۔ اور یہ کہ ہم آسمان کے ٹھکانوں میں سن گن لینے
|