محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارے گئے دین حق پر ایمان لانے کی تلقین
﴿ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴾ ( محمد 47: 2)
’’اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے، اور وہ اس (قرآن) پر بھی ایمان لائے، جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پرنازل کیا گیا، اور وہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اللہ نے ان سے ان کی برائیاں دور کردیں اور ان کے حال کی اصلاح کردی۔‘‘
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عدم اطاعت بربادیِ اعمال کا سبب ہے
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴾(محمد 33:47)
’’اے ایمان والو! تم اللہ کی اطاعت کرو اوررسول کی اطاعت کرو، اور اپنے عملوں کو باطل نہ کرو۔‘‘
وحی، لیلۃ المعراج، سدرۃ المنتہیٰ اور جنۃ المأویٰ
﴿وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ ﴿١﴾ مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ﴿٢﴾ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾ عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ ﴿٥﴾ ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ ﴿٦﴾ وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ ﴿٧﴾ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ ﴿٨﴾ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ﴿٩﴾ فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ ﴿١٠﴾ مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ ﴿١١﴾ أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ ﴿١٢﴾ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ ﴿١٣﴾ عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ ﴿١٤﴾
’’قسم ہے ستارے کی جب وہ گرتا ہے۔ تمھارا ساتھی نہیں بہکا اور نہ وہ بھٹکا ہے۔ اور وہ (اپنی) خواہش سے نہیں بولتا۔ وہ وحی ہی تو ہے جو(اس کی طرف) بھیجی جاتی ہے۔ اسے مضبوط قوتوں والے(جبریل) نے سکھایا۔ جو نہایت طاقتور ہے، سو وہ (اپنی اصلی صورت میں) سیدھا کھڑا ہو گیا، جبکہ وہ(آسمان کے) بلند کنارے پر تھا، پھر وہ قریب ہوا اور اتر آیا تو وہ دوکمانوں جتنا بلکہ اس سے بھی قریب ہوگیا پھر اس نے اللہ کے بندے کی طرف وحی کی جو وحی کی اس (رسول) نے جو کچھ دیکھا، اس کے دل نے(اس کے متعلق)
|