مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا﴾( النساء 4: 115)
آجائے اور اس کے بعد وہ رسول کی مخالفت کرے، اور مسلمانوں کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے کی پیروی کرے، تو ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ جانا چاہے اور ہم اسے جہنم میں ڈالیں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘
اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا لوگ اپنے آپ پر خود ظلم کرتے ہیں
﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَـٰكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴾(یونس 44:10)
’’بے شک اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا، مگر لوگ اپنے آپ پر(خود ہی) ظلم کرتے ہیں۔‘‘
اللہ اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا جسے خود اپنی حالت بدلنے کا احساس نہ ہو
﴿إِنَّ اللَّـهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللَّـهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ﴾ ( الرعد 13: 11)
’’بے شک اللہ نہیں بدلتا (اپنے احسانات) جو کسی قوم میں ہیں، حتی کہ وہ اسے بدل لیں جو ان کے نفسوں میں ہے۔ (یعنی وہ سرکشی کا راستہ اختیار کر لیں تو اللہ ان سے اپنی نعمتیں چھین لیتا ہے) اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ برائی (عذاب) کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی واپسی نہیں اور ان کے لیے اس کے سوا کوئی کارساز نہیں۔‘‘
اللہ نیک کام کرنے والے مردوں اور عورتو ں کو پاکیزہ زندگی بسر کرائے گا
﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾( النحل 16: 97)
’’جس نے نیک عمل کیے، مرد ہویا عورت، جبکہ وہ مومن ہو تو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اورہم انھیں ضروران کا اجروثواب ان بہترین اعمال کے بدلے میں دیں گے جو وہ کرتے تھے۔‘‘
|