وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴿٦٤﴾ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ وَكِيلًا ﴾ ( بنی اسرائیل 17: 61۔65)
کرے گا تو بلاشبہ تمھاری سزاجہنم ہے، پوری پوری سزا۔ اور ان میں سے جن پر بھی تیرا بس چل سکے انھیں اپنی آواز سے بہکالے اور ان پر اپنے سواراور پیادے چڑھالا اور مال اور اولاد میں ان کا شریک بن جا اور انھیں (جھوٹے) وعدے دے اور شیطان تو انھیں بس فریب ہی کا وعدہ دیتا ہے۔ بے شک میرے بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں اور آپ کارب کارساز کافی ہے ۔‘‘
اللہ کو چھوڑ کر شیطان اور اس کی اولاد کو دوست نہ بناؤ
﴿ وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا ﴿٥٠﴾ مَّا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا﴾
( الکہف 18: 51،50)
’’اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: تم آدم کو سجدہ کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا، وہ جنوں میں سے تھا، چنانچہ اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، کیا پھر (بھی) تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو دوست بناتے ہو جبکہ وہ تمھارے دشمن ہیں؟ وہ (شیطان) ظالموں کے لیے بطور بدل برا ہے۔ میں نے انھیں نہ آسمانوں اورزمین کے پیدا کرنے میں گواہ حاضر کیا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے میں، اورمیں گمراہ کرنے والوں کو بازو (مدد گار) بنانے والا نہیں۔‘‘
شیطان نے یوشع علیہ السلام کے حافظے سے مچھلی کا خیال بھلا دیا
﴿ قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا﴾(الکھف 63:18)
’’وہ بولا:بھلاآپ نے دیکھا جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے تو بے شک میں مچھلی بھول گیا، اور مجھے وہ نہیں بھلائی مگرشیطان ہی نے کہ میں اسے یاد رکھوں، اور اس نے عجیب طرح دریا میں اپنا
|