لِخَلْقِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾( الروم 30: 30)
اس نے لوگوں کو پیدا کیاہے، اللہ کی تخلیق میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، یہی سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘
اللہ کے دیدارکے مشتاق زکاۃ دینے والے بڑا نفع پائیں گے
﴿ وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّـهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ﴾
( الروم 30: 39)
’’اور تم سود پر جو (قرض) دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مالوں میں (شامل ہو کر) بڑھے، تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا، اور تم اللہ کا چہرہ چاہتے ہوئے جو کچھ بطور زکاۃ دیتے ہو، تو ایسے لوگ ہی (اپنا مال) کئی گنا بڑھانے والے ہیں۔‘‘
خشکی اور تری ہر جگہ لوگوں کی بداعمالیوں کے سبب فسادپھیل گیا ہے
﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ ( الروم 30: 41)
’’خشکی اور تری میں لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی وجہ سے فساد ظاہر ہو گیا ہے، تاکہ اللہ انھیں ان کے بعض اعمال (کامزہ) چکھائے، جو انھوں نے کیے، تاکہ وہ (ہدایت کی طرف) رجوع کریں۔‘‘
لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکانے والوں پر رسوا کن عذاب ہو گا
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ﴾( لقمان 31: 6)
’’اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جودلفریب (غافل کر دینے والا) کلام خریدتے ہیں تاکہ وہ علم کے بغیر اللہ کی راہ (دین) سے گمراہ کریں اور اس کا مذاق اڑائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسواکن عذاب ہے۔‘‘
حضرت لقمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت
﴿ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ
’’اے میرے (پیارے) بیٹے! بے شک اگر کوئی چیز
|