Maktaba Wahhabi

178 - 516
أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ﴾ ( الانعام 6: 94) کہ ہم نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا اور ہم نے تمھیں جو کچھ عطا کیاتھا وہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور اب ہمیں تمھارے ساتھ تمھارے وہ سفارشی نظر نہیں آتے جن کے بارے میں تم دعویٰ کرتے تھے کہ بے شک وہ (تمھاری بندگی میں) اللہ کے شریک ہیں۔ ان سے تمھارا تعلق یقینا ٹوٹ گیا ہے اور وہ تم سے کھو گئے ہیں جنھیں تم (اپنے معبود) خیال کرتے تھے۔‘‘ مشرکوں کے لیے بخشش مانگنے کی ممانعت ﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﴿١١٣﴾ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّـهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ﴾ ( التوبۃ 9: 114،113) ’’نبی اور ایمان والوں کے لائق نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی ہوں، ان کے متعلق یہ واضح ہو جانے کے بعد کہ وہ بلاشبہ دوزخی ہیں۔ اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا بس ایک وعدے کے باعث تھا جو وعدہ انھوں نے اس سے کیا تھا، پھر جب ابراہیم پر واضح ہوگیا کہ یقینًا وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گئے۔ بے شک ابراہیم بڑے نرم دل، بہت تحمل والے تھے۔‘‘ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش نہیں کر سکتا ﴿مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ﴾ ( یونس 10: 3) ’’کوئی سفارشی نہیں (بن سکتا) بغیر اس (اللہ) کی اجازت کے۔ یہی اللہ ہے تمھارا رب، چنانچہ تم اسی کی عبادت کرو۔‘‘
Flag Counter