کرنے والا ہے۔‘‘
صدقات دینے والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعا کرنے کا حکم
﴿ خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿١٠٣﴾ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾( التوبۃ 9: 104،103)
’’(اے نبی!) ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجیے (تاکہ) آپ اس کے ذریعے سے انھیں پاک کریں اور ان کا تزکیہ کریں اور ان کے لیے دعا کریں، بے شک آپ کی دعا ان کے لیے سکون (کا باعث) ہے اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔ کیا انھیں معلوم نہیں کہ بے شک اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اوروہی صدقات لیتا ہے اوریہ کہ بلاشبہ اللہ ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
تین وفا شعار افراد جن کی خطا اللہ تعالیٰ نے معاف کر دی
﴿ وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّـهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾ ( التوبۃ 9: 118)
’’اور ان تین افراد پر بھی (مہربانی فرمائی) جنھیں (حکمِ الٰہی کے انتظار میں) چھوڑ دیا گیا تھا، حتی کہ جب زمین فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں (بھی) ان پر تنگ ہو گئیں، اور انھوں نے سمجھا کہ اللہ (کے غضب) سے خود اس کے سوا ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں، پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی، تاکہ وہ توبہ کریں۔ بے شک اللہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
بُرے عمل کے مرتکب توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لیں تو اللہ تعالیٰ انھیں معاف کر دے گا
﴿ ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا
’’پھر بے شک آپ کا رب ان پر (مہربان ہے)
|