أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ﴿٣٣﴾ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ ﴾( الزمر 39: 34،33)
اس کی تصدیق کی، وہی لوگ متقی ہیں،ان کے لیے ان کے رب کے پاس وہ (سب کچھ) ہے جو وہ چاہیں گے،نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے۔‘‘
برائی کو اچھائی سے ٹالتے اور صبر کرتے ہیں
﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّـهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٣٣﴾ وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴿٣٤﴾ وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ﴾( حم السجدۃ 41: 33۔35)
’’اور اس شخص سے زیادہ اچھی بات کس کی ہوسکتی ہے جس نے(لوگوں کو) اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیے اور کہا: بے شک میں تو فرماں برداروں میں سے ہوں۔ اور نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتیں، آپ (برائی کو) ایسی بات سے ٹالیے جواحسن ہو، تو(آپ دیکھیں گے) یکایک وہ شخص کہ آپ کے اور اس کے درمیان دشمنی ہے، (ایسا ہوجائے گا) جیسے گرم جوش جگری دوست ہو۔ اور یہ( خصلت) انھی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ اسی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہو۔‘‘
اہل ایمان کے نمایاں اوصاف
﴿ فَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَمَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٣٦﴾ وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿٣٧﴾ وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ
’’چنانچہ تمھیں جو بھی شے دی گئی ہے تو وہ دنیاوی زندگی کا (حقیر سا) سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر اور بہت پائیدار ہے جو ایمان لائے اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسا کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ جو کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے تو وہ معاف
|