قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّـهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّـهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا﴾ ( الطلاق 65: 1۔7)
وضع حمل تک تم ان پر خرچ کرو، پھر اگر وہ (بچے کو) تمھارے لیے دودھ پلائیں تو تم انھیں ان کی اجرت دو اور (یہ) آپس میں دستور کے مطابق مشورے سے (طے) کرو اور اگر تم باہم ضد پکڑ لو تو اسے کوئی اور عورت دودھ پلائے۔ پس لازم ہے کہ وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا ہو تو وہ اسی میں سے خرچ کرے جو اسے اللہ نے دیا۔ اللہ کسی شخص پر اتنی ہی ذمہ داری ڈالتا ہے جتنا اس نے اسے دیا۔ اللہ تنگی کے بعد جلد آسانی فرما دے گا۔‘‘
قسم اور قسم کے کفارے کے مسائل
﴿ وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٢٤﴾لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ ﴿٢٢٥﴾ لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ ( البقرۃ 2: 224۔226)
’’اور تم اللہ کا نام اپنی قسموں کے لیے استعمال نہ کرو، یہ کہ تم نیکی (نہیں) کرو گے اور تقویٰ (نہیں) اپناؤ گے اور لوگوں کے درمیان صلح (نہیں) کراؤ گے اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔ اللہ تمھاری لغو قسموں پر تمھیں نہیں پکڑے گا لیکن وہ ان قسموں پر تمھیں ضرور پکڑے گا جن کا تمھارے دلوں نے ارادہ کیا اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت حوصلے والا ہے۔ جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لیتے ہیں انھیں چاہیے کہ چار ماہ انتظار کریں، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا رحم والا ہے۔‘‘
|