﴿ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾
’’اللہ تمھاری بلا ارادہ قسموں پر تمھیں نہیں پکڑے گا لیکن ان قسموں پر ضرور پکڑے گا جو تم نے مضبوط باندھ لیں، چنانچہ اس کا کفارہ دس مسکینوں کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا انھیں کپڑے پہنانا ہے یا ایک گردن (غلام)آزاد کرانا ہے، پھر جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا (کر توڑ) بیٹھو۔ اور تم اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اللہ اسی طرح تمھارے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١﴾ قَدْ فَرَضَ اللَّـهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّـهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾( التحریم 66: 2،1)
’’اے نبی! آپ حرام کیوں ٹھہراتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟ آپ اپنی بیویوں کی رضامندی چاہتے ہیں۔ اور اللہ خوب بخشنے والا، بہت رحم کرنے والا ہے۔ تحقیق اللہ نے تمھارے لیے تمھاری (ناجائز) قسمیں کھولنا (توڑنا) فرض کر دیا ہے اور اللہ تمھارا مولا ہے اور وہ خوب جاننے والا، خوب حکمت والا ہے۔‘‘
|