قرآن محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی مہربانی سے اترا۔ یہ اچھے انجام تک پہنچانے والا ہے
﴿ إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٨٥﴾ وَمَا كُنتَ تَرْجُو أَن يُلْقَىٰ إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلَّا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِّلْكَافِرِينَ﴾ ( القصص 28: 86،85)
’’بلاشبہ وہ (اللہ) جس نے آپ پر قرآن نازل کیا، یقینا وہ آپ کو (اچھے) انجام تک پہنچانے والا ہے، کہہ دیجیے: میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت کے ساتھ آیا اور کون کھلی گمراہی میں ہے،اورآپ امید نہیں رکھتے تھے کہ آپ کی طرف (یہ) کتاب وحی کی جائے گی مگر یہ آپ کے رب کی رحمت ہی سے (وحی کی گئی) ہے، لہٰذا آپ کافروں کے مددگار ہرگز نہ ہوں۔‘‘
تلاوتِ قرآن کا حکم
﴿ اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴾(العنکبوت 29: 45)
’’ (اے نبی!) اس کتاب کی تلاوت کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے، اورنماز قائم کیجیے، یقینًانماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے، اوربلاشبہ اللہ کا ذکر تو سب سے بڑی چیز ہے، اوراللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔‘‘
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے پہلے کوئی کتاب پڑھتے تھے نہ اسے لکھتے تھے
﴿وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ ﴿٤٨﴾ بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ﴾(العنکبوت 29: 49،48)
’’اور آپ اس (قرآن) سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اورنہ اپنے دائیں ہاتھ سے اسے لکھتے تھے، (اگر ایسا ہوتا) تب تو باطل پرست یقینًاشک کرسکتے تھے بلکہ یہ قرآن تو واضح آیات ہیں، ان لوگوں کے سینوں میں (محفوظ) ہیں جنھیں علم دیا گیا۔‘‘
|