بے حیائی، گناہ، ظلم اور شرک حرام ہیں
﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴾( الاعراف 7: 33)
’’کہہ دیجیے: بے شک میرے رب نے بے حیائی ہی کی باتوں کو حرام ٹھہرایا ہے، چاہے وہ ظاہر ہوں یا چھپی ہوئی اور گناہ کو اور ناحق ظلم کو بھی اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم اللہ کے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم اللہ کے متعلق وہ باتیں کہو جو تم نہیں جانتے۔‘‘
اپنا رُخ یکسُو ہو کر دین حنیف کی طرف کر لو اور ہرگز مشرکوں میں سے نہ بنو
﴿ وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٠٥﴾ وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ ﴿١٠٦﴾وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّـهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾( یونس 10: 105۔107)
’’اور یہ کہ آپ یکسو ہو کر اپنا چہرہ دین (اسلام) کی طرف سیدھا رکھیں اور مشرکوں میں سے ہرگز نہ ہوں۔ اور آپ اللہ کے سوا انھیں مت پکاریں جو نہ آپ کو نفع دے سکتے ہیں اور نہ آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، پھر اگر آپ نے ایسا کیا تو بے شک آپ بھی اس وقت ظالموں میں سے ہوں گے۔ اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی بھی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر اللہ آپ کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو کوئی بھی اس کے فضل کو رد کرنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس (فضل) سے نوازتاہے اور وہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
|