عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ ﴿١٥﴾ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ ﴿١٦﴾ مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ﴿١٧﴾ لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ﴾( النجم 53: 1۔18)
جھوٹ نہیں بولا کیا پھر تم اس چیز پر اس (نبی) سے جھگڑتے ہو جو وہ دیکھتا ہے اور البتہ تحقیق اس (رسول) نے اس (جبریل) کو ایک بار اور بھی اترتے دیکھا سدرۃ المنتہیٰ (آخری حد کی بیری) کے قریب اس کے نزدیک ہی جنت الماویٰ ہے اس وقت بیری پر چھا رہا تھا جو کچھ چھارہا تھا نگاہ نہ تو بہکی اور نہ حد سے بڑھی البتہ تحقیق اس (رسول) نے اپنے رب کی بعض بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کی بشارت دی
﴿ وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ﴾ (الصف 61: 6)
’’اور جب عیسٰی ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! بے شک میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اس (کتاب) تورات کی جو مجھ سے پہلے ہے اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں، وہ میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہوگا۔‘‘
اللہ، جبریل علیہ السلام ، مومنین اور فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار ہیں
﴿ فَإِنَّ اللَّـهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ﴾ (التحریم 4:66)
’’تو اللہ خود اس کا مددگار ہے اور جبریل اور تمام نیک مومن اور ان کے علاوہ (تمام) فرشتے (بھی) مددگار ہیں۔‘‘
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خُلق عظیم پر فائز تھے
﴿ ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ ﴿١﴾ مَا أَنتَ
’’ ن قسم ہے قلم کی اور (اس کی) جو وہ لکھتے ہیں۔
|