ہیں۔ سَقَر دوزخ کے ناموں میں سے ایک نام یا درجات میں سے ایک درجہ ہے اس پر اُنیس فرشتے داروغہ مقرر ہیں۔ فرشتوں کی طاقت کا اندازہ اس چیز سے لگایا جاسکتا ہے کہ قیامت کے روز آٹھ فرشتے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عرش اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ سُبحان اللہ
آدم علیہ السلام کی پیدائش پر فرشتوں کی گفتگو
﴿ وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٠﴾ وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَـٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٣١﴾ قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴾ ( البقرۃ 2:30۔32)
’’اور (یاد کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا :بے شک میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انھوں نے کہا:کیا تو زمین میں اس کو بنائے گا جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟ اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ اللہ نے کہا:بے شک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ اور اس نے آدم کو سب کے سب نام سکھا دیے، پھر انھیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور کہا: اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ۔ انھوں نے کہا :تو پاک ہے، ہمیں علم نہیں سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھا دیا، بے شک تو ہی خوب جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔‘‘
جو شخص فرشتوں اور اللہ کے رسولوں کا دشمن ہے، اللہ تعالیٰ خود اُس کا دشمن ہے
﴿قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّـهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ
’’(اے نبی!) آپ کہہ دیجیے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور
|