اللہ بڑا بخشنے والا ، بہت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
انبیاء علیہم السلام پر وحی کی جاتی تھی
﴿إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا ﴾ ( النساء 4: 163)
’’(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کی طرف وحی کی جیسے ہم نے نوح اور ان کے بعد دوسرے نبیوں کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد اور عیسٰی، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داود کو زبور عطا کی۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے بہت سے رسولوں علیہم السلام کے حالات بیان نہیں کیے
﴿وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ ﴾ ( النساء 4: 64)
’’اور ہم نے کئی رسول بھیجے، اس سے پہلے ہم ان کاحال آپ کے سامنے بیان کرچکے ہیں اور کئی رسول ایسے ہیں کہ ان کا حال ہم نے آپ کے سامنے بیان نہیں کیا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور اتمام حُجت
﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ( المائدۃ 5: 19)
’’اے اہل کتاب! تمھارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے، جو رسولوں کے وقفے کے بعد تمھارے لیے باتیں کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری دینے والا اور کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ پس یقینا تمھارے پاس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آگیا ہے۔‘‘
|