مِن قَبْلُ وَفِي هَـٰذَا﴾( الحج 22: 78
(اتباع کرو)، اسی (اللہ) نے پہلے بھی تمھارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس (قرآن) میں بھی (تمھارا یہی نام ہے۔)‘‘
سلیمان علیہ السلام کا ملکۂ سبا کو فرمانبردار ہو جانے کی تاکید کرنا
﴿ قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ ﴿٢٩﴾ إِنَّهُ مِن سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿٣٠﴾ أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ وَأْتُونِي مُسْلِمِينَ﴾
( النمل 27: 29۔31)
’’بلقیس نے کہا: اے سردارو!بلاشبہ میری طرف ایک گرامی نامہ ڈالا گیا ہے، بے شک وہ سلیمان کی طرف سے ہے، اور بے شک اس کا آغاز اللہ کے نام سے ہے جو نہایت مہربان، بہت رحم کرنے والا ہے،یہ کہ تم میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور فرماں بردار ہوکر میرے پاس چلے آؤ۔‘‘
اللہ کی آیتوں پر ایمان لانے والے ہی فرمانبردار ہیں
﴿ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ ﴿٨٠﴾ وَمَا أَنتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَن ضَلَالَتِهِمْ ۖ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ﴾( النمل 27: 81،80)
’’آپ مُردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ آپ بہروں کو (اپنی) پکار سنا سکتے ہیں، جبکہ وہ پیٹھ کے بل پھر جائیں، اور نہ آپ اندھوں کوان کی گمراہی سے راہِ ہدایت پر لاسکتے ہیں، آپ تو بس انھیں ہی سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں، تو وہی فرماں بردار ہیں۔‘‘
مسلمانوں میں سے ہوجانے کا حکم
﴿إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَـٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ
’’(آپ کہہ دیجیے:) بس مجھے تو حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے
|