اللَّـهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَی ﴾(النجم 26:53)
اجازت دے جس کے لیے چاہے اور پسند کرے۔‘‘
حضرت نوح اور لوط علیہام السلام اپنی بیویوں کو دوزخ سے نہیں بچاسکے
﴿ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ ﴾ ( التحریم 66: 10)
’’ کفر کرنے والوں کے لیے اللہ نے مثال بیان فرمائی نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی، دونوں ہمارے دو نیک بندوں کے تحت (نکاح میں) تھیں، تو ان دونوں (عورتوں) نے ان کی خیانت کی، پھر وہ دونوں (رسول) ان دونوں (عورتوں) کو اللہ (کے عذاب) سے بچانے میں کچھ کام نہ آئے اور ان سے کہا گیا: تم دونوں دوزخ میں داخل ہو جاؤ داخل ہونے والوں کے ساتھ۔‘‘
قیامت کے دن وہی کلام کرسکے گا جسے اللہ اجازت دے گا
﴿ يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَـٰنُ وَقَالَ صَوَابًا﴾ ( النباء 78: 38)
’’جس دن جبریل اور (سب) فرشتے اس کے حضور صف بستہ کھڑے ہوں گے، اس سے صرف وہی کلام کر سکے گا جسے رحمن اجازت دے گا اور وہ درست بات کہے گا۔‘‘
|