Maktaba Wahhabi

282 - 516
14 ( الف ) والدین کے حقوق اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی عبادت کے بعد دوسرے نمبر پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے جس سے والدین کی اطاعت، ان کی خدمت اور ان کے ادب و احترام کی اہمیت واضح ہے۔ والدین کی نافرمانی گناہ کبیرہ ہے۔ گویا ربوبیت الٰہی کے تقاضوں کے ساتھ اطاعت والدین کے تقاضوں کی تکمیل بھی ضروری ہے۔ پھر بڑھاپے میں بطورِ خاص ان کے سامنے ’’ہوں یااُفّ‘‘ تک کہنے اور اُنھیں ڈانٹنے ڈپٹنے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ بڑھاپے میں والدین تو کمزور، بے بس اور لاچار ہو جاتے ہیں، جبکہ اولاد جوان اور وسائلِ معاش پر قابض و متصرف ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں جوانی کے دیوانی جذبات اور بڑھاپے کے سردوگرم چشیدہ تجربات میں تصادم ہوتا ہے۔ ان حالات میں والدین کے ادب و احترام کے تقاضے کو ملحوظ رکھنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ تاہم اللہ کے ہاں سرخرو وہی ہو گا جو ان تقاضوں کو ملحوظ رکھے گا اور ہر وقت اور ہر حال میں والدین کی خدمت و اطاعت کا فرض کماحقہ ادا کرے گا۔ تاہم یہ بھی حکم ہے کہ اگر والدین شرک کا حکم دیں تو ان کی یہ بات نہیں ماننی چاہیے کیونکہ حدیث کی رُو سے خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے۔ (مسند أحمد: 131/1) والدین کو اُفّ بھی نہ کہو ﴿ وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ ’’اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے اچھا سلوک
Flag Counter