Maktaba Wahhabi

484 - 516
مصیبت میں اللہ کو پکارنا اور دُور ہونے پر اعراض کرنا قابل مذمت ہے ﴿ وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ( یونس 10: 12) ’’اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، اپنے پہلو پر (لیٹے) یا بیٹھے یا کھڑے ہوئے، پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں تو وہ (یوں) گزر جاتا ہے جیسے اس نے خود کو تکلیف پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا، اسی طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے ان کے (برے) عمل پرکشش بنا دیے گئے۔‘‘ انسان، نعمت چھن جانے پر ناشُکرا بن جاتا ہے اور ملنے پرگھمنڈ کرنے لگتا ہے ﴿ وَلَئِنْ أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنَاهَا مِنْهُ إِنَّهُ لَيَئُوسٌ كَفُورٌ ﴿٩﴾ وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي ۚ إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ ﴾ ( ہود 11: 10،9) ’’اور اگر ہم انسان کو اپنی رحمت (کا مزہ) چکھائیں، پھر وہ اس سے چھین لیں، تو بے شک البتہ وہ بڑا ناامید، بہت ناشکرا ہو جاتا ہے اور اگر ہم اسے تکلیف پہنچنے کے بعد نعمتیں چکھائیں تو وہ ضرور کہے گا: مجھ سے سختیاں دور ہو گئیں، بے شک وہ (اس وقت) اترانے والا اور فخر جتانے والا ہو جاتا ہے۔‘‘ انسان بڑا تنگ دل ہے ﴿ قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ قَتُورًا﴾ ( بنی اسرائیل 17: 100) ’’کہہ دیجیے: اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس وقت تم انھیں خرچ ہو جانے کے ڈر سے ضرور روک لیتے۔ اور انسان نہایت ہی بخیل ہے ۔‘‘ انسانی زندگی کے مختلف مراحل ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ ’’اے لوگو! اگر تم دوبارہ جی اٹھنے کے متعلق شک میں
Flag Counter