نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ﴿١١٦﴾ مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ﴾ ( المائدۃ 5: 117،116)
اور میں اسے نہیں جانتا، جو کچھ تیرے نفس میں ہے۔ بے شک تو ہی سب سے بڑھ کر غیب جاننے والا ہے۔ میں نے ان سے کچھ نہیں کہا تھا سوائے اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا ، یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمھارا رب ہے اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا، تو تو ہی ان پر نگران تھا اور تو ہرچیز پر نگہبان ہے۔‘‘
عیسائیوں نے کہا: عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا بیٹا ہے
﴿ وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّـهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّـهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّـهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ﴾ ( التوبۃ 9: 30)
’’اور یہودیوں نے کہا: عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائیوں نے کہا: عیسیٰ اللہ کا بیٹا ہے، یہ ان کے مونہوں کی بات ہے، یہ اس سے پہلے کے کافروں کی بات کی ریس کرتے ہیں، اللہ انھیں ہلاک کرے یہ کہاں پھرے جاتے ہیں۔‘‘
مریم علیہا السلام کے ہاں عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ
﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴿١٦﴾ فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴿١٧﴾ قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَـٰنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّا ﴿١٨﴾ قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿١٩﴾ قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ
’’اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کیجیے، جب وہ اپنے خاندان والوں سے دورمشرقی جانب کی جگہ میں الگ ہوئی۔ پھر اس نے ان کے آگے ایک پردہ تان لیا، تب ہم نے اپنی روح(فرشتے) کو اس کے پاس بھیجا، تو وہ اس کے لیے کامل آدمی بن کر آیا۔ اس (مریم) نے کہا: میں تجھ سے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں، اگر تو ڈرنے والا ہے۔ فرشتے نے کہا: یقینا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، تاکہ تجھے (حکم الٰہی سے) ایک
|