يَكْسِبُونَ ﴿١٢٩﴾ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ﴾ ( الانعام 6: 128۔130)
بات ہے)، بے شک آپ کا رب بڑا حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔ اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض پر ان کاموں کی وجہ سے مسلط کر دیتے ہیں جو وہ کرتے رہے۔ اے جنوں اور انسانوں کے گروہ! کیا تمھارے پاس تمھی میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ وہ تم سے میری آیات بیان کرتے تھے اور تمھیں تمھاری اس آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے۔ (تب) وہ کہیں گے: ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں۔ اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈالے رکھا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کفر کرنے والے تھے۔‘‘
ماں باپ سے نیکی کرو اور شرک، بے حیائی اور قتلِ ناحق سے بچو
﴿ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿١٥١﴾وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ
’’کہہ دیجیے: آؤ میں پڑھ کر سناتا ہوں جو کچھ تمہارے رب نے تم پر حرام (لازم) کیا ہے، یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ ، اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور اپنی اولاد کو تنگ دستی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمھیں بھی اور انھیں بھی رزق دیتے ہیں، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ، خواہ وہ ظاہر ہوں یا چھپے ہوئے ہوں، اور کسی ایسی جان کو قتل مت کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہو، سوائے اس کے جس کا قتل برحق ہو، ان ساری باتوں کی اللہ نے تمھیں تاکید کی ہے، تاکہ تم عقل سے کام لو۔ اور تم یتیم کے مال
|