2
تخلیق کائنات
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے جنات پیدا ہوئے۔ پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اوپر تلے سات آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا۔ پھر عرش پر مستوی ہو گیا۔ سورج، چاند اور ستارے اللہ کے حکم کے مطابق ایک اندازے کے ماتحت مقررہ میعاد تک خلا میں مسلسل تیر رہے ہیں۔
دراصل زمین کو دو دن میں بنایا، پھر اس کے متعلقات یعنی پہاڑ، اشجار اور رزق وغیرہ کی تخلیق دو دن میں ہوئی۔ پھرآسمانوں کی تشکیل بھی دو دن میں ہوئی، یعنی آسمان اور زمین اور جو کچھ بھی ان کے درمیان ہے سب کچھ چھ دن میں پیدا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ ہی نے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو بھی پانی سے پیدا فرمایا۔ سبحان اللہ! فتبارک اللّٰہ أحسن الخالقین!
اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان بنائے اور اندھیرے اُجالے پیدا کیے
﴿ الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ﴾ ( الانعام 6: 1)
’’تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیروں اور روشنی کو بنایا، پھر جن لوگوں نے کفر کیا، وہ اپنے رب کے ساتھ (اوروں کو) برابر ٹھہراتے ہیں۔‘‘
|