يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾ ( النور 24 :58۔61)
گھروں یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں یا اپنے ماموؤں کے گھروں یا اپنی خالاؤں کے گھروں یا( ان گھروں سے) جن کی چابیوں کے تم مالک ہویا اپنے دوستوں (کے گھروں) سے، (اس میں بھی) تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم مل کر کھاؤ یا الگ الگ، پھر جب تم گھروں میں داخل ہوتو اپنے لوگوں پر سلام کہو، (یہ) اللہ کی طرف سے بابرکت (اور) پاکیزہ تحفہ ہے، اسی طرح اللہ تمھارے لیے آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم سمجھو۔‘‘
ناپ تول صحیح رکھو۔ فساد نہ مچاؤ
﴿ أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ ﴿١٨١﴾ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ﴿١٨٢﴾ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ﴾ (الشعرآء 26: 181۔183)
’’تم ماپ پورا پورا کرو اور خسارہ دینے والوں سے نہ بنو۔اور تم بالکل سیدھی ترازو سے تولو۔ اور تم لوگوں کو ان کی اشیاء کم نہ دو اور نہ تم زمین میں فساد کرتے ہوئے دوڑو۔‘‘
شعراء کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے۔ اُن کی پیروی گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں
﴿ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ﴿٢٢٦﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّـهَ كَثِيرًا وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا﴾(الشعرآء 26: 224۔227)
’’اور شاعروں کی پیروی گمراہ (لوگ) ہی کرتے ہیں۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ بلاشبہ وہ (خیال کی) ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ اور بلاشبہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں، جو کرتے نہیں۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کا بکثرت ذکر کیا اورجب ان پر ظلم ہوا تو اس کے بعد انھوں نے بدلہ لیا۔ ‘‘
|