إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴾ ( القیامۃ 75: 16۔19)
کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ یقینا اس کا (آپ کے سینے میں) جمع کرنا اور (آپ سے) اس کا پڑھوا دینا ہمارے ذمے ہے۔ پھر جب ہم اسے پڑھوا چکیں تو آپ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں۔ پھر یقینا اس کی وضاحت ہمارے ذمے ہے۔‘‘
اللہ ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پڑھوایا اور یاد کرایا
﴿سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰ ﴿٦﴾ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ﴾ ( الاعلیٰ 87 : 7،6)
’’ہم جلد آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ نہ بھولیں گے مگر جو اللہ چاہے۔‘‘
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے عظیم احسانات
﴿ وَالضُّحَىٰ ﴿١﴾ وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَىٰ ﴿٢﴾ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ ﴿٣﴾ وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ ﴿٤﴾ وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ ﴿٥﴾ أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ ﴿٦﴾ وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَىٰ ﴿٧﴾ وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَىٰ ﴿٨﴾ فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ ﴿٩﴾ وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ ﴿١٠﴾ وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ﴾ ( الضحٰی 93: 1۔11)
’’دھوپ چڑھنے کے وقت کی قسم! اور رات کی جب وہ چھا جائے۔ ( اے نبی!) آپ کے رب نے آپ کو نہ چھوڑا اور نہ ناراض ہوا اور یقینا آپ کے لیے آخرت، دنیا سے بہت بہتر ہے۔ اور جلد آپ کا رب آپ کو اتنا دے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔ کیا اس نے آپ کو یتیم نہ پایا، پھر ٹھکانا دیا اور آپ کو ناواقفِ راہ پایا، پھر ہدایت بخشی۔ اور آپ کو تنگ دست پایا،پھر مال دار کر دیا، لہٰذا آپ یتیم پر سختی نہ کریں اور سوالی کو نہ جھڑکیں اور اپنے رب کی نعمت کا ذکر کرتے رہیں۔‘‘
اللہ نے آپ کا سینہ کھول دیا، بوجھ اتاردیا اور آپ کا ذکر بلند کردیا
﴿أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ ﴿١﴾ وَوَضَعْنَا
’’ (اے نبی!) کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ
|