Maktaba Wahhabi

401 - 516
8 دُعا صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذاتِ بابرکات اس لائق ہے کہ اُسی سے دعامانگی جائے۔ حاجت روائی اورمشکل کشائی کے لیے صرف اُسی کو پکارا جائے۔ غیر اللہ کو حاجت روائی کے لیے پکارنا شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ میں نزدیک ہی ہوں، ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ دعا کے لیے صرف تین شرعی وسیلے جائز ہیں: 1 اللہ کے پاک صفاتی ناموں کا وسیلہ 2 ایمان اور اعمالِ صالحہ کا وسیلہ 3 کسی زندہ بزرگ سے دعا کرانے کا وسیلہ۔ اللہ قریب ہے اور دعا مانگنے والوں کی دُعائیں قبول فرماتاہے ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ﴾ ( البقرۃ 2: 186) ’’اور (اے نبی!) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب بھی وہ مجھ سے دعا کرے، پس چاہیے کہ وہ بھی میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘ اللہ رب العزت کو آہ و زاری کے ساتھ چپکے چپکے پکارو ﴿ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴿٥٥﴾ وَلَا ’’تم اپنے رب کو آہ وزاری کرتے ہوئے اور چپکے چپکے پکارو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند
Flag Counter