3
دین میں حد سے تجاوز کی ممانعت
یہودیوں نے حضرت عُزیر علیہ السلام کے متعلق غلو، یعنی حد سے تجاوز کیا تو انھیں نعوذ باللہ اللہ کا بیٹا قرار دے دیا، عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کیا تو معاذ اللہ انھیں اللہ کا بیٹا بنا دیا۔ آج کل مسلمانوں میں سے کئی گمراہ گروہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات کو معاذ اللہ ’نور من نور اللہ‘ کہہ کر اور شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں غلو کر کے طرح طرح کی بدعات اور شرک اکبر کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کی بعض جماعتوں نے ائمہ کی شان میں بھی غلو کیا،ان کی رائے اور قول حتی کہ ان کی طرف منسوب فتوے اور فقہ کو بھی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ترجیح دی۔ یہ سب وہ آخری درجے کی گمراہیاں ہیں جو غلو کے نتیجے میں پیدا ہوئیں۔
اے اہل کتاب!دین میں مبالغہ نہ کرو۔ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں
﴿ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚ انتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّـهُ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن
’’اے اہل کتاب! اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور اللہ کے بارے میں حق بات کے سوا کچھ نہ کہو۔ بے شک مسیح عیسٰی ابن مریم تو اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ ہی ہے جسے اس نے مریم کی طرف ڈالا اور وہ اس کی طرف سے ایک روح ہے، چنانچہ تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ معبود تین ہیں۔ اس سے باز آجاؤ، یہ تمھارے لیے بہتر
|