بُری بات کا جواب بھلی بات سے دیجیے، سو دشمن آپ کا دوست بن جائے گا
﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّـهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٣٣﴾ وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴿٣٤﴾ وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴾( حم السجدۃ 41: 33۔35)
’’اور اس شخص سے زیادہ اچھی بات کس کی ہوسکتی ہے جس نے(لوگوں کو) اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیے اور کہا: بے شک میں تو فرماں برداروں میں سے ہوں۔ اور نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتیں، آپ (برائی کو) ایسی بات سے ٹالیے جواحسن ہو، تو (آپ دیکھیں گے) یکایک وہ شخص کہ آپ کے اور اس کے درمیان دشمنی ہے، (ایسا ہوجائے گا) جیسے گرم جوش جگری دوست ہو۔ اور یہ (خصلت) انھی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ اسی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہو۔‘‘
نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے
﴿ وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾( الذاریات 51: 55)
’’اور آپ نصیحت کرتے رہیں، اس لیے کہ بے شک نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔‘‘
بے شک اللہ اور اس کے رسول ہی غالب رہیں گے
﴿ كَتَبَ اللَّـهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي ۚ إِنَّ اللَّـهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴾(المجادلۃ 21:58)
’’اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ میں اور میرے رسول ضرور غالب آئیں گے۔ بے شک اللہ قوی، بڑا زبردست ہے۔‘‘
دینِ اسلام کا غلبہ ہو کر رہے گا۔ چاہے مشرکوں کو ناگوار گزرے
﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ
’’اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ
|