بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ ﴿٢﴾ وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍ ﴿٣﴾ وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ ( القلم 68: 1۔4)
(اے نبی!) آپ اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں اور بے شک آپ کے لیے البتہ بے انتہا اجر ہے، اور یقینا آپ خُلقِ عظیم پر (کاربند) ہیں۔‘‘
اپنی طرف سے کوئی بات گھڑنے کی صورت میں انتباہ
﴿ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣﴾ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ﴾(الحآقۃ 69: 41۔47)
’’اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں، تم کم ہی ایمان لاتے ہو اور نہ (یہ) کسی کاہن کا قول ہے، تم کم ہی نصیحت پکڑتے ہو (یہ تو) رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے اور اگر یہ ہم پر کوئی بات گھڑ کر لگاتا تو یقینا ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے پھر البتہ ہم اس کی شہہ رگ کاٹ ڈالتے،پھر تم میں سے کوئی ایک بھی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔‘‘
کہہ دیجیے: میں کسی نقصان یا بھلائی کا اختیار نہیں رکھتا
﴿ قُلْ إِنَّمَا أَدْعُو رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا ﴿٢٠﴾ قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا ﴿٢١﴾ قُلْ إِنِّي لَن يُجِيرَنِي مِنَ اللَّـهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا﴾ ( الجن 72: 20۔22)
’’کہہ دیجیے: بے شک میں اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔ کہہ دیجیے: بلاشبہ میں تمھارے لیے کسی نقصان کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ بھلائی کا۔ کہہ دیجیے: یقینا مجھے اللہ (کے عذاب) سے کوئی پناہ نہ دے گا اور اس کے سوا میں ہر گز کوئی جائے پناہ نہیں پاؤں گا۔‘‘
اللہ ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پڑھوایااور اس کی تشریح سکھائی
﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾
’’(اے نبی!) آپ اس (قرآن) کو جلدی یاد کرنے
|