الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الْإِنسِ ۖ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُم مِّنَ الْإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا ۚ قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ﴾ ( الانعام 6: 128)
گا:) اے جنوں کے گروہ! تم نے انسانوں میں سے بہت زیادہ (گمراہ ) کیے تھے، اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھایا، اور ہم اس میعاد کو پہنچے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی، اللہ فرمائے گا: آگ ہی تمھارا ٹھکانا ہے، تم اس میں ہمیشہ رہو گے، ہاں اگر اللہ چاہے (تو دوسری بات ہے۔)‘‘
جن اور انسان اپنے خلاف خود گواہی دیں گے
﴿ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ﴾ ( الانعام 6: 130)
’’اے جنوں اور انسانوں کے گروہ! کیا تمھارے پاس تمھی میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ وہ تم سے میری آیات بیان کرتے تھے اور تمھیں تمھاری اس آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے۔ (تب) وہ کہیں گے: ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں۔ اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈالے رکھا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کفر کرنے والے تھے۔‘‘
جنّات انسانوں سے پہلے پیدا ہوئے
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿٢٦﴾ وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ﴾(الحجر 27,26:15)
’’اور یقینا ہم نے انسان کو سڑے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے تخلیق کیا ہے۔ اور اس سے پہلے جنوں کو ہم نے سخت حرارت والی آگ سے تخلیق کیا۔‘‘
|