Maktaba Wahhabi

385 - 516
حرمت والے مہینوں کا لحاظ برابری کی بنیاد پر ہے ﴿ الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ﴾ ( البقرۃ 2: 194) ’’(تم پر) ماہ حرام (کی پابندی اُن کی طرف سے) ماہ حرام (کی پابندی) کے بدلے میں ہے اور حرمتیں بدلے کی چیزیں ہیں، پس جو کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم اس کے برابر اس پر زیادتی کرو جو زیادتی اس نے تم پر کی، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بے شک اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ اللہ نے جہاد فرض کر دیا ہے ﴿ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ ( البقرۃ 2: 216) ’’تم پر جہاد فرض کر دیا گیا ہے اور وہ تمھارے لیے ناگوار ہے اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمھارے لیے بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ‘‘ حرمت والے مہینے میں قتال بہت بڑا گناہ ہے ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ ۖ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِندَ اللَّـهِ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ ’’(اے نبی!) لوگ آپ سے حرمت والے مہینے کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں لڑائی کیسی ہے؟ کہہ دیجیے:اس میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنا اور اللہ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے (روکنا) اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا (گناہ) ہے اور فتنہ انگیزی قتل سے کہیں بڑا گناہ ہے۔ اور وہ
Flag Counter