16
عذابِ قبر/عالم برزخ
اگر انسان زمین پر شیطانی اور نفسانی خواہشات کی پیروی کر کے گناہوں کا ارتکاب کرتا رہے تواس کا حشر یہ ہوتا ہے کہ جونہی مرنے کے بعد اُسے دفن کیا جاتا ہے، اس پر اس کے ان کرتوتوں کی پاداش میں عذاب شروع ہو جاتا ہے جو وہ اپنی زندگی میں زمین کے اوپر رہ کر کرتا رہا۔ خیال رہے کہ قبر سے مراد برزخ کی زندگی ہے، یہ دنیا کی زندگی کے بعد اور آخرت کی زندگی سے پہلے ایک درمیانی زندگی ہے، اس بیچ والی زندگی کا آغاز انسان کی موت کے بعد ہوتا ہے۔ یہ زندگی قیامت آنے تک جاری رہے گی۔ یہ برزخی زندگی کہلاتی ہے۔ چاہے مرنے والے کو کسی درندے نے کھالیا ہو، یااس کی لاش سمندر کی موجوں میں ڈوب گئی ہو یا اُسے جلاکر راکھ بنا دیا گیا ہو یا قبر میں دفنا دیا گیا ہو، یہ برزخ کی زندگی ہے جس میں عذاب دینے پر اللہ تعالیٰ قادر ہے۔
آج تمھیں ذلت کی سزا دی جائے گی
﴿وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ﴾ ( الانعام 6: 93)
’’اور کاش! آپ ظالموں کو اس حال میں دیکھیں جب وہ موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے (یہ کہتے ہوئے) اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں کہ نکالو اپنی جانیں، آج تمھیں بدلے میں ذلت کا عذاب دیا جائے گا کیونکہ تم اللہ پر ناحق باتیں گھڑتے تھے اور اس کی آیتیں سن کر تکبر کرتے تھے۔‘‘
|