سُود کا لین دین اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ ہے
﴿ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٧٥﴾ يَمْحَقُ اللَّـهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٧٧﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾( البقرۃ 2: 275۔279)
’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو۔ یہ (سزا )اس لیے (ملے گی) کہ وہ کہتے تھے: تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام، پھر جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آ جائے اور وہ (سود کھانے سے) باز رہے تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو شخص دوبارہ (سودی معاملہ) کرے تو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو پسند نہیں کرتا۔ بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور نماز قائم کی اور وہ زکاۃادا کرتے رہے، ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے، نہ ان پر کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی ہے وہ چھوڑ دو اگر تم مومن ہو۔ پھر اگر تم نے یہ نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ اور اگر تم توبہ کر لو تو تمھارے لیے تمھارے اصل مال ہی ہیں، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘
|