کہ بے شک (ایک دن) تمھیں اس سے ملنا ہے اور مومنوں کو خوشخبری سنا دیجیے۔‘‘
اپنے صدقات کو احسان جتا کر ضائع نہ کرو
﴿ قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّـهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ ﴿٢٦٣﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ﴾ ( البقرۃ 2: 264،263)
’’اچھی بات کہنا اور معاف کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد دکھ دیا جائے اور اللہ بے پروا نہایت بردبار ہے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح ضائع نہ کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا تو اس کی مثال چکنے پتھر کی سی ہے جس پر مٹی پڑی ہو، پھر اس پر زور کی بارش ہو تو (ساری مٹی بہہ جائے اور) صاف چٹان رہ جائے۔ وہ (ریاکار) جو نیکی کرتے ہیں، اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آتا اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
رشتے مت توڑو اور یتیموں کو ان کا مال دے دو
﴿ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴿١﴾ وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا﴾ ( النساء 4: 2،1)
’’اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم آپس میں سوال کرتے ہو اور رشتے توڑنے سے ڈرو، بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔ اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور اچھے مال کو برے مال سے نہ بدلو۔ اور تم ان کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ، بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔‘‘
|