Maktaba Wahhabi

140 - 516
5 تقدیر پر ایمان اس بات پر ایمان کہ خیر و شر اللہ کی طرف سے ہے تقدیر پر ایمان کہلاتا ہے۔ اس کائنات میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم سے ہے اور قیامت کو بھی اور قیامت کے بعد بھی اسی وحدہٗ لاشریک کا حکم چلے گا۔ ہر چیز اللہ عزوجل نے ایک روشن کتاب لوحِ محفوظ میں پہلے ہی سے لکھ رکھی ہے۔ کون کب تک جئے گا؟ کیا کرے گا؟ ہدایت پر رہے گا یا نہیں؟ کب مرے گا؟ کہاں مرے گا؟ وغیرہ اُسے سب علم ہے اور سب اُسی کے حکم سے ہے یہاں تک کہ کوئی پتّا بھی اس کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا۔ چنانچہ مومن پر جب کوئی مصیبت یا آزمائش آتی ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یقینا اس میں بھی کوئی بہتری اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی کوئی حکمت پوشیدہ ہے۔ اب اگر کوئی کافر یہ سوال کرے کہ اللہ چاہتا تو ہم ایمان لے آتے چونکہ اللہ نے ہمارا کافر ہونا پہلے ہی سے تقدیر میں لکھ رکھا ہے، اس لیے ہمارے کافر ہونے میں ہمارا کیا قصور؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اللہ نے قیامت تک کے انسانوں کو ان کی موت تک اختیار دے رکھا ہے کہ چاہے وہ اچھائی کریں یا برائی۔ اب چونکہ اللہ ’’عالم الغیب‘‘ ہے، یعنی اسے غیب کا علم ہے، اس لیے وہ جانتا ہے کہ فلاں شخص کل کیا کرے گا، مثلاً: اگر وہ شخص مستقبل میں کفر کرنے والا ہے تو چونکہ اللہ یہ جانتا ہے کہ وہ کفر کرے گا، اس لیے اس نے پہلے ہی سے لوح محفوظ (تقدیر) میں اس شخص کا کافر ہونا لکھ دیا ہے، یعنی بات یوں نہیں کہ چونکہ اللہ نے تقدیر میں اس کا کافر ہونا لکھ رکھا تھا، اس لیے وہ کافر ہے بلکہ
Flag Counter