بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ﴾ البقرۃ 2: 253)
سے اللہ نے کلام کیا اور ان میں سے بعض کے درجے بلند کیے۔‘‘
تمام انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا ضروری ہے
﴿ قُلْ آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ عَلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَالنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴾ ( العمران 3: 84)
’’آپ کہہ دیجیے:ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر بھی جو کچھ ہم پر نازل کیا گیا، اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر (نازل کیا گیا) اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسٰی، عیسٰی اور دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (اللہ) کے فرمانبردار ہیں۔‘‘
مومن انبیاء علیہم السلام میں تفریق نہیں کرتے
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾ ( النساء 4: 150۔152)
’’بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور وہ کہتے ہیں:ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان کوئی راہ اختیار کریں، وہی لوگ حقیقی کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کررکھا ہے۔ اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اور انھوں نے ان میں سے کسی ایک کے درمیان بھی تفریق نہیں کی، وہی لوگ ہیں جنھیں اللہ جلد ان کا اجردے گا۔ اور
|