29
مسائل
قرآن مجید میں زمانے اور زندگی کے ہر شعبے اور اس سے متعلقہ مسائل کے بارے میں واضح اور صاف راہنمائی فرمائی گئی ہے۔ زیر نظر اہم مسائل کے بارے میں قرآن مجید کا پیش کردہ حل ملاحظہ فرمائیں۔
رضاعت کا بیان
﴿ وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ ۚ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَٰلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّا آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ﴾ ( البقرۃ 2: 233)
’’اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں، (یہ حکم) اس شخص کے لیے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے (اس صورت میں) باپ کے ذمے ہے کہ ان (ماؤں) کو دستور کے مطابق کھانا اور کپڑا دے، کسی جان پر اس کی گنجائش سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالا جائے، نہ ماں کو اس کے بچے کی و جہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کی و جہ سے (تنگ کیا جائے) اور (اگر باپ مر جائے تو) اس کے وارث کا یہی ذمہ ہے، پھر اگر دونوں(ماں باپ)آپس کی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانے کا ارادہ کریں تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم ارادہ کرو کہ اپنی اولاد کو کسی اور عورت سے
|