دودھ پلواؤ تو تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم اس معاوضے کی ادائیگی کردو جو تم نے دستور کے مطابق دینا طے کیا ہو۔‘‘
﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ﴾ ( لقمان 31: 14)
’’اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے متعلق (حسن سلوک کا) حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے (پیٹ میں) کمزوری پر کمزوری کے باوجوداٹھائے رکھا اور اس کا دودھ دو سال میں چھڑانا ہوتا ہے (اور) یہ کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر کر (بالآخر) میری ہی طرف لوٹ کرآنا ہے۔‘‘
﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ۚ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾ ( الاحقاف 46: 15)
’’اورہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا، اس کی ماں نے اسے تکلیف سے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور تکلیف سے جنا اور اس کا حمل اور دودھ چھڑانا تیس ماہ (کی مدت) ہے، حتی کہ جب وہ اپنی قوت و طاقت (کمال جوانی) کو پہنچا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے دعا کی: اے میرے رب! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کی اور یہ کہ میں نیک عمل کروں جو تو پسند کرے اور تو میرے لیے میری اولاد میں اصلاح کر، بلاشبہ میں نے تیری طرف توبہ کی اور بلاشبہ میں مسلمانوں میں سے ہوں۔‘‘
|