فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَارًا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٥﴾ وَعَلَامَاتٍ ۚ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ ﴿١٦﴾ أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لَّا يَخْلُقُ ۗ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿١٧﴾ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ ( النحل 16: 14۔18)
زمین میں پہاڑ ڈال (گاڑ) دیے کہ وہ تمھیں لے کر جھک (نہ) پڑے اور نہریں اور راستے بنائے، تاکہ تم راہ پاؤ۔ اور (دیگر) نشانیاں (بنائیں) اور تاروں سے بھی لوگ راہ پاتے ہیں۔ بھلا جو(اللہ سب کچھ) تخلیق کرتا ہے وہ اس جیسا ہوسکتا ہے جو (کچھ بھی) تخلیق نہیں کرتا؟ کیا پھر تم نصیحت نہیں پکڑتے؟ اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گننا چاہو توانھیں گن نہ سکو۔ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
اللہ نے تہہ در تہہ سات آسمان بنائے
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ﴾(المؤمنون 17:23)
’’اور بلاشبہ ہم نے تمھارے اوپر سات تہ بہ تہ آسمان پیدا کیے اور ہم (اپنی) مخلوق سے غافل نہیں ہیں۔‘‘
پرندے، بادل، بارش، اولے، بجلی، رات، دن، سورج، چاند اور چوپائے
﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴿٤١﴾ وَلِلَّـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ ﴿٤٢﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِن جِبَالٍ فِيهَا مِن بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ
’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ کی تسبیح کرتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اور (فضا میں) پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی، ہر ایک نے اپنی نماز (عبادت) اور اپنی تسبیح جان لی ہے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ ہی کی طرف (سب کی) واپسی ہے۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ ہی بادل چلاتا ہے، پھر وہ انھیں باہم ملاتا
|